خشک نہروں سے صدائے تشنگی آتی رہی
اور سمندر موجِ بے آواز سے سرشار تھا
Related posts
-
آفاق صدیقی
کیا زمیں کیا آسماں کچھ بھی نہیں ہم نہ ہوں تو یہ جہاں کچھ بھی نہیں -
عابد جعفری
جزائے کاوشِ تعمیر یہ ملی ہے ہمیں صدائے تیشہ سدا ساتھ گھر میں رہتی ہے -
اے ڈی راہی ۔۔۔ دوہے
سونے سب رستے پڑے ہوئے تھکن سے چور راہی کون بتائے گا منزل کتنی دور ۔۔۔...